ایک پیالی چائے (A Cup of Tea)

Farogh-e-Taleem
0


ایک پیالی چائے 



آج بھی وہ پرانی سی کافی شاپ بالکل ویسی ہی تھی۔ پرانی لکڑی کی میزیں، دیوار پر لگی کلاسک گانے والوں کی تصویریں، اور ہوا میں کافی اور چائے کی مہک۔ علی وہاں روز آیا کرتا تھا۔ مگر آج اس کے ہونٹوں پر وہ عام سی مسکان نہیں تھی۔ اس کی آنکھیں کچھ ڈھونڈ رہی تھیں۔

اسی شام اس کی ملاقات ایک عجیب سی شخصیت سے ہوئی۔ ایک بوڑھا آدمی، جس کے چہرے پر زمانے کے نشان تھے مگر آنکھیں چمکتی تھیں۔ اس کا نام تھا استاد جلال الدین۔

علی نے اپنا دکھڑا سنانا شروع کیا: "استاد جی، زندگی بہت مصروف ہو گئی ہے۔ کام، ٹینشن، دوڑ دھوپ… دل بہت بے چین رہتا ہے۔"

استاد جی نے مسکراتے ہوئے ایک پیالی چائے منگوائی۔ چائے آئی تو انہوں نے علی سے کہا: "بیٹا، ذرا اس پیالی کو غور سے دیکھو۔"

علی نے حیران ہو کر دیکھا۔ ایک عام سی سفید پیالی تھی۔

استاد جی بولے: "تمہیں کیا نظر آ رہا ہے؟"

"ایک پیالی،" علی نے کہا۔

"اور اس پیالی کے اندر کیا ہے؟"

"چائے۔"

استاد جی نے ہلکا سا سر ہلایا۔ "نہیں بیٹا۔ یہ صرف چائے نہیں ہے۔ اس میں پانی کی ٹھنڈک ہے، چائے کی پتی کی مہک ہے، دودھ کی ملائمت ہے، اور چینی کی مٹھاس ہے۔ ہر چیز نے مل کر اس کا ذائقہ بنایا ہے۔ زندگی بھی کچھ ایسی ہی ہے۔"

علی غور سے سن رہا تھا۔

استاد جی نے کہا: "تم ہمیشہ پیالی ہی کو دیکھتے ہو، اس کے اندر کی چائے کو نہیں۔ تم اپنی مصروفیات، پریشانیوں اور دوڑ کو دیکھتے ہو، ان چھوٹے چھوٹے لمحوں کو نہیں جو تمہیں مل رہے ہیں۔ ہر سانس ایک نعمت ہے، ہر دھڑکن زندگی کا تحفہ۔ چائے کی طرح، زندگی کے ہر جزو کو قبول کرو اور اس کا مزہ لو۔ بے چینی تب آتی ہے جب ہم صرف 'پیالی' دیکھتے ہیں۔ 'چائے' پر توجہ دو، سب کچھ بدل جائے گا۔"

یہ سن کر علی کی آنکھیں کھل گئیں۔ اس نے پہلی بار محسوس کیا کہ کافی شاپ کی کھنکتی ہوئی پیالیاں، باہر بارش کی بوندوں کی آواز، اور چائے کی گرم بخارات اسے کتنی اطمینان دے رہی تھیں۔

اس نے پیالی کو دونوں ہاتھوں میں تھاما، آنکھیں بند کیں، اور چائے کا ایک گھونٹ پیا۔ اسے لگا جیسے اس نے زندگی کا پہلا گھونٹ پیا ہو۔

اسی دن سے علی نے سیکھ لیا کہ زندگی کو جزو جزو میں بانٹ کر نہیں، بلکہ ایک مکمل حسین تجربے کی طرح جینا چاہیے۔ اور یہ سبق اسے ایک پیالی چائے نے سکھایا تھا۔

کہانی کا خلاصہ: یہ کہانی ایک نوجوان لڑکے علی کے گرد گھومتی ہے جو زندگی کی مصروفیات اور پریشانیوں میں گھرا ہوا ہے۔ ایک بوڑھے استاد اسے ایک پیالی چائے کے ذریعے سکھاتے ہیں کہ خوشی چھوٹی چھوٹی چیزوں کو غور سے دیکھنے اور زندگی کے ہر پہلو کو قبول کرنے میں ہے۔



Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)